ایک دفعہ میں ایک بچی کو سکول چھوڑنے جارہی تھی کہ واپسی پر ایک چھوٹا سا چڑیا کا بچہ گلی میں بیٹھا ملا۔ میں نے ا سے پکڑا اور گھر لے گئی اور اسے ایک جالی دار ٹوکری میں بند کردیا اور اسے دانہ دنکا بھی ڈالا‘ پکڑا اس لیے تھا کہ وہ اڑنے کے قابل نہیں تھا کہیں کوئی بلی نہ کھاجائے یا کسی کے پاؤں کے نیچے آکر نہ مرجائے۔ بچے دیکھ کر خوش ہونگے اور کھیلیں گے۔ لیکن بچے کو صحن میں ٹوکری کے نیچے بند کرتے ہوئے کچھ چڑیوں نے دیکھ لیا تھا لہٰذا چند چڑیوں نے مسلسل ٹوکری کے پاس احتجاج کیا‘ خوب شور مچایا‘ ٹوکری کے گرد گھومتی پھرتی رہیں آخر میں نے سوچا یہ بچہ پکڑنے اور بند کرنے کی وجہ سے پریشان ہے لہٰذا میں نے بچہ کو آزاد کردیا۔ انہوں نے تقریباً آدھا گھنٹہ بچہ کو اڑنا سکھایا‘ پھر اڑا کر ساتھ لے گئیں۔
لیکن! میں آج تک سوچتی ہوں ہم سے یہ بے زبان پرندے اور حیوان بہتر ہیں جو دُکھ سکھ‘ مصیبت اور ظلم کے وقت ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں‘ احتجاج کرتے ہیں اور احساس بھی کرتے ہیں لیکن ہم…! انسان عقل و شعور رکھتے ہوئے ہر برائی‘ ظلم‘ بدی‘ نا انصافی کو نہ برا سمجھتے ہیں‘ نہ کسی کی مدد کرنے کو تیار ہیں‘ خودغرضی‘ نفس پرستی‘ اذیت دینا‘ اذیت میں انسان کو دیکھ کر خوش ہونا ہمارا شیوہ بنتا جارہا ہے جبکہ کسی شاعر نے انسان کا مقصدحیات کچھ یوں بیان کیا ہے:۔
درد دل کے واسطے پیدا کیا انساں
ورنہ اطاعت کیلئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں
کاش! ہر مسلمان اس طرح کی صفات اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کرے‘ یہ عاجزی و انکساری بہت بڑی دولت ہے جس کو ہر نبی اور ولی نے اپنایا اور آخرت میں یہ بخشش کا سامان بھی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں